Blog
Books



۔ (۶۲۱۱)۔ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ اَبِی الْحَکَمِ الْغِفَارِیَّیَقُوْلُ: حَدَّثَتْنِیْ جَدَّتِیْ عَنْ عَمِّ اَبِیْ رَافِعِ بْن عَمْرِو نِ الْغِفَارِیِّ، قَالَ: کُنْتُ وَأَنَا غُلَامٌ أَرْمِی نَخْلًا لِلْاَنْصَارِ فَأُتِیَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقِیْلَ إِنَّ ھَاھُنَا غُلَامًا یَرْمِیْ نَخْلَنَا فَأُتِیَ بِیْ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((یَا غُلَامُ! لِمَ تَرْمِی النَّخْلَ؟)) قَالَ: قُلْتُ: آکُلُ، قَالَ: ((فَـلَا تَرْمِی النَّخْلَ وَکُلْ مَاسَقَطَ فِیْ أَسَافِلِہَا۔)) ثُمَّ مَسَحَ رَأْسِیْ وقَالَ: ((اللّٰہُمَّ أَشْبِعْ بَطَنَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۰۹)
۔ سیدنا رافع بن عمرو غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک انصاری کی کھجوروں کو پتھر مار رہا تھا، جبکہ میں ابھی تک ایک لڑکا تھا، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اطلاع دی گئی کہ لڑکا کھجوروں پر پتھر مار رہا ہے، پھر مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اے لڑکے! تو کھجوروں پر پتھر کیوں پھینک رہا تھا؟ میں نے کہا: جی میں کھانے کے لئے ایسا کر رہا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھجوروں کو پتھر نہ مارنا، البتہ جو کھجوریں نیچے گری پڑی ہوں، وہ کھا لیا کر۔ پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: اے اللہ! اس کے پیٹ کو سیر کر دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6211)
Background
Arabic

Urdu

English