۔ (۶۲۴۱)۔ عَنِ الْجَارُوْدِ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُوْل اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِیْ بَعْضِ اَسْفَارِہِ وَفِی الظَّہْرِ قِلَّۃٌ اِذْ تَذَاکَرَ الْقَوْمُ الظَّہْرَ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَدْ عَلِمْتُ مَایَکْفِیْنَا مِنَ الظَّہْرِ، فَقَالَ: ((وَمَا یَکْفِیْنَا؟)) قُلْتُ: ذَوْدٌ نَاْتِیْ عَلَیْہِنَّ فِیْ جُرُفٍ فَنَسْتَمْتِعُ بِظُہُوْرِھِنَّ، قَالَ: ((لَا، ضَالَّۃُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ فَـلَا تَقْرَبَنَّہَا، ضَالَّۃُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ فَـلَا تَقْرَبَنَّہَا، ضَالَّۃُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ فَـلَا تَقْرَبَنَّہَا۔)) وَقَالَ فِی اللُّقَطَۃِ: ((الضَّالَّۃُ تَجِدُھَا فَانْشُدَنَّہَا وَلَا تَکْتُمُ وَلَا تُغَیِّبُ فَاِنْ عُرِفَتْ فَأَدِّھَا وَ اِلَّا فَمَالُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَشَائُ۔)) (مسند احمد: ۲۱۰۳۴)
۔ سیدنا جارود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، سواریوں کی قلت تھی، لوگ سواریوں کے بارے میں تبادلۂ خیال کر رہے تھے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے معلوم ہے کہ ہمیں سواریاں میسر آسکتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: وہ کیسے؟ میں نے کہا: (مدینہ منورہ کی) پانی کی بہاؤ والی جگہ میں اونٹ موجود ہیں، ہم ان پر سواری کرنے کا فائدہ حاصل کر لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں ،مسلمان کا گم شدہ آگ کا شعلہ ہے، پس ہر گز اس کے قریب نہیں جانا، مسلمان کا گمشدہ آگ کا شعلہ ہے، پس ہر گز اس کے قریب نہیں جانا، مسلمان کا گمشدہ آگ کا شعلہ ہے، پس ہر گز اس کے قریب نہیں جانا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گری پڑی چیز کے بارے میں ارشاد فرمایا: جب تو گم شدہ چیز پائے تو ضرور ضرور اس کا اعلان کر اور چھپا کے نہ رکھ اور نہ اس کو غائب کر، اگر وہ پہچان لیا جائے تو متعلقہ بندے کو ادا کر دے، وگرنہ وہ اللہ تعالی کا مال ہے، وہ جسے چاہتا ہے، عطا کر دیتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6241)