Blog
Books



۔ (۶۲۷۸)۔ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: قَدِمَتْ قُتَیْلَۃُ ابْنَۃُ عَبْدِ الْعُزَّی بْنِ عَبْدِ أَسْعَدَ مِنْ بَنِی مَالِکِ بْنِ حَسَلٍ عَلَی ابْنَتِہَا أَسْمَاء َ ابْنَۃِ أَبِی بَکْرٍ بِہَدَایَا ضِبَابٍ وَأَقِطٍ وَسَمْنٍ وَہِیَ مُشْرِکَۃٌ فَأَبَتْ أَسْمَائُ أَنْ تَقْبَلَ ہَدِیَّتَہَا وَتُدْخِلَہَا بَیْتَہَا فَسَأَلَتْ عَائِشَۃُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {لَا یَنْہَاکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِینَ لَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ} إِلَی آخِرِ الْآیَۃِ فَأَمَرَہَا أَنْ تَقْبَلَ ہَدِیَّتَہَا وَأَنْ تُدْخِلَہَا بَیْتَہَا۔ (مسند احمد: ۱۶۲۱۰)
۔ عبد اللہ بن زبیر کہتے ہیں: قتیلہ بنت عبد العزی ضب، پنیر اور گھی کے ہدیے لے کر اپنی بیٹی سیدہ اسماء بنت ِ ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئی ، جبکہ وہ مشرک خاتون تھی، سو سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اس کے تحائف قبول کرنے سے اور اس کو اپنے گھر داخل کرنے سے انکار کر دیا، جب سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں سوال کیا تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی: {لَا یَنْہَاکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوْھُمْ وَتُقْسِطُوْآ اِلَیْھِمْ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ۔}… جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی اور تمہیں جلاوطن نہیں کیا ان کے ساتھ سلوک و احسان کرنے اور منصفانہ اچھا برتاؤ کرنے سے اللہ تعالی تمہیں نہیں روکتا، بلکہ اللہ تعالی تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (سورۂ ممتحنۃ: ۸) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ اسماء کو حکم دیا کہ وہ اپنی ماں کے تحفے قبول کرے اور اس کو اپنے گھر میں داخل کرے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6278)
Background
Arabic

Urdu

English