۔ (۶۲۸۵)۔ حَدَّثَنَا ھُشَیْمٌ أَنَا سَیَّارٌ وَأَخْبَرَنَا مُغِیْرَۃُ أَنَا دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَاِسْمَاعِیْلَ بْنِ سَالِمٍ وَمُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْن بَشِیْرٍ قَالَ: نَحَلَنِیْ اَبِیْ نُحْلًا، قَالَ اِسْمَاعِیْلُ بْنُ سَالِمٍ مِنْ بَیْنِ الْقَوْمِ: نَحَلَہُ غُلَامًا، قَالَ: فَقَالَتْ لَہُ أُمِّیْ عَمْرَۃُ بِنْتُ رَوَاحَۃَ: اِئْتِ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَشْہِدْہُ، قَالَ: فَأَتٰی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَذَکَرَ ذٰلِکَ لَہُ فَقَالَ: اِنِّیْ نَحَلْتُ اِبْنِی النُّعْمَانَ نَحْلًا وَاِنَّ عَمْرَۃَ سَأَلَتْنِیْ اَنْ أُشْہِدَکَ عَلٰی ذٰلِکَ، فَقَالَ: ((أَلَکَ وَلَدٌ سِوَاہُ؟)) قَالَتْ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَکُلَّہُمْ أَعْطَیْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَیْتَ النُّعْمَانَ؟)) فقَالَ: لَا، فَقَالَ بَعْضُ ھٰؤُلَا الْمُحَدِّثِیْنَ: ((ھٰذَا جَوْرٌ۔)) وَقَالَ بَعْضُہُمْ: ((ھٰذَا تَلْجِئَۃٌ، فَأَشْہِدْ عَلٰی ھٰذَا غَیْرِیْ۔)) وَقَالَ مُغِیْرَۃُ فِیْ حَدِیْثِہِ: ((أَلَیْسَیَسُرُّکَ أَنْ یَکُوْنُوْا لَکَ فِی الْبِرِّ وَاللُّطْفِ سَوَائً؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَأَشْہِدْ عَلٰی ھٰذَا
غَیْرِیْ۔)) وَذَکَرَ مُجَالِدٌ فِیْ حَدِیْثِہِ: ((إِنَّ لَھُمْ عَلَیْکَ مِنَ الْحَقِّ أَنْ تَعْدِلَ بَیْنَہُمْ کَمَا أَنَّ لَکَ عَلَیْہِمْ مِنَ الْحَقِّ أَنْ یَبَرُّوْکَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۶۸)
۔ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے باپ نے مجھے ہبہ دیا، ایک راوی کے بیان کے مطابق وہ غلام تھا۔میری ماں عمرہ بنت رواحہ نے میرے والد سے کہا:تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ اوراس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ بناؤ، پس وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ساری بات بتلائی اورکہا: میں نے اپنے بیٹے نعمان کو ایک عطیہ دیا ہے اور عمرہ نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ بنایا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے علاوہ بھی تمہاری اولاد ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان سب کو وہ چیز دی ہے، جو نعمان کو دی ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ تو ظلم ہے، جو تیری بیوی کے دبائو کی وجہ سے کیا جا رہا ہے، جائو اس پر میرے علاوہ کسی اور کو گواہ بنائو۔ مغیرہ نے اپنی حدیث میں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے یہ بات خوش کرتی ہے کہ تیری ساری اولاد نیکی اور مہربانی میں تیرے ساتھ برابر برابر پیش آئیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پھر جاؤ اور کسی اور کو گواہ بنا لو، بیشک ان کا تجھ پر یہ حق ہے کہ تو ان کے مابین انصاف اور برابری کرے، جیسا کہ ان پر تیرایہ حق ہے کہ وہ تجھ سے نیکی کریں۔
Musnad Ahmad, Hadith(6285)