۔ (۶۳۱۶)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ اَبُوْطَلْحَۃَ أَکْثَرَ الْأَنْصَارِ بِالْمَدِیْنَۃِ مَالًا وَکَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِہِ إِلَیْہِ بَیْرُحَائُ وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَۃَ الْمَسْجِدِ، وَکَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَدْخُلُہَا وَیَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِیْہَا طَیِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا نَزَلَتْ {لَنْ تَنَالُو الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ} قَالَ اَبُوْ طَلْحَۃَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰییَقُوْلُ: {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ} وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِیْ إِلَیَّ بَیْرُحَائُ وَاِنَّہَا صَدَقَۃٌ لِلّٰہِ، أَرْجُوْ بِہَا بِرَّھَا وَذُخْرَھَا عِنْدَ اللّٰہِ تَعَالٰی، فَضَعْہَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! حَیْثُ أَرَاکَ اللّٰہُ، فَقَالَ
النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((بَخٍ، بَخٍ ذَاکَ مَالٌ رَابِحٌ، ذَاکَ مَالٌ رَابِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ، وَأَنَا أَرٰی أَنْ تَجْعَلَہَا فِی الْاَقْرَبِیْنَ۔)) فَقَالَ اَبُوْ طَلْحَۃَ: اَفْعَلُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَسَمَہَا اَبُوْ طَلْحَۃَ فِیْ أَقَارِبِہِ وَبَنِیْ عَمِّہِ۔ (مسند احمد: ۱۲۴۶۵)
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ کے انصاریوں میں سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ مال والے تھے اورانہیں بیرحاء والا مال سب سے زیادہ پسند تھا، یہ مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں جاتے اور اس کا شیریں پانی پیتے رہتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی کہ تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پہنچ سکتے، جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز کو خرچ نہیں کرو گے۔ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ {لَنْ تَنَالُو الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ} اور بیرحاء کا مال مجھے سب سے زیادہ پسند ہے، لہٰذا میں اسے رضائے الٰہی کے لئے صدقہ کر تا ہوں اورمجھے اس کی نیکی اور اللہ تعالی کے ہاں ذخیرۂ آخرت بننے کی امید ہے۔ اے اللہ کے رسول! جہاں آپ اللہ تعالی کی توفیق سے مناسب سمجھتے ہیں، اس کو خرچ کر دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: واہ، واہ، یہ تو بہت نفع بخش مال ہے، میں نے اس کے بارے میں سن لیا تھا، اب میرا خیالیہ ہے کہ تو اس کو قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کر دے۔ یہسن کر سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جی اے اللہ کے رسول! میں ایسے ہی کروں گا، پھر اس باغ کو اپنے رشتہ داروں اور چچوں کے بیٹوں میں تقسیم کر دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(6316)