Blog
Books



۔ (۶۳۳۶)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: {وَلَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیِْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ أَحْسَنُ} عَزَلُوْا اَمْوَالَ الْیَتَامٰی حَتّٰی جَعَلَ الطَّعَامُ یَفْسُدُ وَاللَّحْمُ یُنْتِنُ فَذُکِرَ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَزَلَتْ: {وَإِنْ تُخَالِطُوْھُمْ فَاِخْوَانُکُمْ، وَاللّٰہُ یَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ} قَالَ: فَخَالَطُوْھُمْ۔ (مسند احمد: ۳۰۰۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ یتیم کے مال کے قریب نہ جائو مگر اچھے طریقے کے ساتھ۔ تو لوگوں نے یتیموں کے مال اپنے مالوں سے علیحدہ کر دئیے، (لیکن اس وجہ سے یہ خرابی پیدا ہو گئی کہ) یتیم کا کھانا خراب ہو جاتا اور گوشت میں بدبو پیداہوجاتی اور اس طرح اس کا مال ضائع ہو جاتا، پس جب یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے پیش کی گئی تو یہ حکم نازل ہوا کہ اگر تم ان یتیموں کو اپنے ساتھ ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہی تو ہیں اور اللہ تعالیٰ اصلاح کرنے والے میں سے فساد کرنے والے کو جانتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6336)
Background
Arabic

Urdu

English