Blog
Books



۔ (۶۳۴۲)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: اَخَذَ عُمَرُ مِنَ الْإِبِلِ ثَلَاثِیْنَ حِقَّۃً وَثَلَاثِیْنَ جَذَعَۃً وَأَرْبَعِیْنَ ثَنِیَّۃً إِلٰی بَازِلِ عَامِہَا کُلُّہَا خَلِفَۃٌ، قَالَ: ثُمَّ دَعَا أَخَا الْمَقْتُوْلِ فَأَعْطَا ھَا إِیَّاہُ دُوْنَ اَبِیْہِ، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَیْسَ لِقَاتِلٍ شَیْئٌ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((مِیْرَاثٌ۔))۔ (مسند احمد: ۳۴۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تیس حِقّے، تیس جذعے اور چالیس ایسی اونٹنیاں لیں جو دو دانتے سے نویں سال میں داخل ہونے تک تھیں اور وہ ساری کی ساری حاملہ تھیں، پھر انھوں نے مقتول کے بھائی کو بلایایہ سارے اونٹ اسے دے دیئے اور باپ کو کچھ نہ دیا اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میراث میں سے قاتل کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(6342)
Background
Arabic

Urdu

English