Blog
Books



۔ (۶۳۸۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو اِنَّ خَصْمَیْنِ اخْتَصَمَا اِلٰی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَضٰی بَیْنَھُمَا، فَسَخِطَ الْمَقْضِیُّ عَلَیْہِ فَأَتٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخْبَرَہُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا قَضَی الْقَاضِی فَاجْتَہَدَ فَأَصَابَ فَلَہُ عَشَرَۃُ اُجُوْرٍ وَاِذَا اجْتَہَدَ فَأَخْطَأَ کَانَ لَہُ أَجْرٌ أَوْ أَجْرَانِ۔)) (مسند احمد: ۶۷۵۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمی اپنا مقدمہ لے کر سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے، انھوں نے ان کے درمیان فیصلہ کیا اور جس کے خلاف فیصلہ ہوا، وہ ناراض ہو گیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے کہا: جب قاضی فیصلہ کرتا ہے اور پوری جد وجہد کرتا ہے اور درست فیصلہ کر لیتا ہے تو اسے دس اجر ملتے ہیں اور اگر پوری محنت کے باوجود اس سے خطا ہو جائے تو اس کو ایکیا دو اجر پھر بھی ملتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(6388)
Background
Arabic

Urdu

English