Blog
Books



۔ (۶۴۴۳) عَنْ سَالِمِ بْنِ اَبِیْ الْجَعْدِ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ رَجُلٍ قَتَلَ مُؤْمِنًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اھْتَدٰی؟ قَالَ: وَیْحَکَ وَأَنّٰی لَہُ الْھُدٰی؟ سَمِعْتُ نَبِیَّکُمْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَجِیْئُ الْمَقْتُوْلُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِیَقُوْلُ: یَارَبِّ! سَلْ ھٰذَا فِیْمَ قَتَلَنِیْ)) وَاللّٰہِ! لَقَدْ اَنْزَلَھَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلٰی نَبِیِّکُمْ وَمَا نَسَخَہَا بَعْدَ إِذْ أَنْزَلَھَا، قَالَ: وَیْحَکَ وَأَنّٰی لَہُ الْھُدٰی؟۔ (مسند احمد: ۱۹۴۱)
۔ سالم بن ابی جعد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کسی نے دریافت کیا کہ ایک آدمی ایک مؤمن کو قتل کرتا ہے، لیکن پھر توبہ کر لیتا ہے،ایمان لے آتا ہے، نیک عمل کرتا ہے اور ہدایتیافتہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا: بڑا افسوس ہے تجھ پر، ایسے قاتل کے لئے ہدایت کہاں سے آئے گی؟ میں نے تمہارے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: مقتول اپنے قاتل کے ساتھ چمٹ کر آئے گا اور کہے گا: اے میر ے رب ! اس سے پوچھ کہ اس نے کس وجہ سے مجھے قتل کیا تھا۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالی نے تمہارے نبی پر اس آیت کو نازل کیا اور اس کو نازل کرنے کے بعد منسوخ نہیں کیا۔ بڑا فسوس ہے تجھ پر، ایسے قاتل کو ہدایت کہاں سے ملے گی؟
Musnad Ahmad, Hadith(6443)
Background
Arabic

Urdu

English