۔ (۶۴۴۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ: یَا ابْنَ عَبَّاسٍ! اَرَاَیْتَ رُجَلًا قَتَلَ مُؤْمِنًا؟ قَالَ: ثَکِلَتْہُ أُمُّہُ، وَأَنّٰی لَہُ التَّوْبَۃُ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّ الْمَقْتُوْلَ یَجِیْئُیَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُتَعَلِّقًا
رَأْسَہُ بِیَمِیْنِہِ، أَوْ قَالَ: بِشَمَالِہِ، آخِذًا صَاحِبَہُ بِیَدِہِ الْأُخْرٰی تَشْخَبُ أَوْدَاجُہُ دَمًا فِیْ قِبَلِ عَرْشِ الرَّحْمٰنِ فَیَقُوْلُ: رَبِّ! سَلْ ھٰذَا فِیْمَ قَتَلَنِیْ؟)) (مسند احمد: ۲۶۸۳)
۔ (دوسری سند) ایک آدمی، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا : اے ابن عباس!اس آدمی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، جو مومن کو قتل کر دیتا ہے؟ انھوں نے کہا:اس کی ماں اسے گم پائے، اس کے لیے توبہ کہاں سے آئے گی، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو یہ فرمایا ہے کہ بیشکمقتول قیامت والے دن اپنے دائیںیا بائیں کے ساتھ اپنے سر کو پکڑ کر اور دوسرے ہاتھ سے اپنے قاتل کو پکڑ کر رحمن کے عرش کی طرف لائے گا،جبکہ اس کی رگیں خون بہا رہی ہوں گی، اور وہ کہے گا: اے میرے ربّ! اس سے پوچھو، اس نے مجھے کیوں قتل کیا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(6444)