۔ (۶۵۶۷)۔ عَنْ حُمَیْدِ نِ الطَّوِیْلِ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ اَنَّ الرُّبَیِّعَ بِنْتَ النَّضْرِ عَمَّۃَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ کَسَرَتْ ثَنِیَّۃَ جَارِیَۃٍ فَعَرَضُوْا عَلَیْہِمُ الْأَرْشَ فَاَبَوْا، طَلَبُوْا الْعَفْوَ فَأَبَوْا، فَأَتَوُا النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ فَجَائَ أَخُوْھَا أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ عَمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَتُکْسَرُ ثَنِیَّۃُ الرُّبَیِّعِ؟ لَا، وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا تُکْسَرُ ثَنِیَّتُہَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یَا أَنَسُ! کِتَابُ اللّٰہِ الْقِصَاصُ۔)) قَالَ: فَعَفَا الْقَوْمُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِنَّ مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللّٰہِ لَأَبَرَّہُ۔)) (مسند احمد: ۱۲۷۳۴)
۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی پھوپھی ربیع بنت نضر نے ایک لونڈی کا دانت توڑ دیا، جب انہوں نے اس لونڈی کے ورثاء کے سامنے دیت پیش کی تو انہوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا، انہوں نے معافی کا مطالبہ کیا، لیکن وہ معاف کرنے پر بھی راضی نہ ہوئے، پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قصاص لینے کا حکم جاری کر دیا، سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی پھوپھی کا بھائی اور ان کا چچا سیدنا انس بن نضر رضی اللہ عنہ آیا اور کہا: اے اللہ کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا میری بہن ربیع کے دانت توڑے جائیں گے، نہیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! اس کے دانت نہیں توڑے جائیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے انس بن نضر! اللہ تعالی کی کتاب کامطالبہ قصاص کا ہے۔ اتنے میں مظلوم لوگوں نے معاف کر دیا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھادیں تو وہ اس کو پورا کر دیتاہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6567)