Blog
Books



۔ (۶۵۷۰)۔ عَنْ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ وَسَلَمَۃَ بْنِ أُمَیَّۃَ قَالَا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ غَزْوَۃِ تَبُوْکَ، مَعَنَا صَاحِبٌ لَنَا، فَاقْتَتَلَ ھُوَ وَرَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ فَعَضَّ ذَالِکَ الرَّجُلُ بِذِرَاعِہِ فَاجْتَبَذَ یَدَہُمِنْ فِیْہِ فَطَرَحَ ثَنِیَّتَہُ فَذَھَبَ الرَّجُلُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْأَلُہُ الْعَقْلَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَنْطَلِقُ أَحَدُکُمْ اِلٰی أَخِیْہِیَعَضُّہُ عَضِیْضَ الْفَحْلِ ثُمَّ یَأْتِیْیَلْتَمِسُ الْعَقْلَ، لَادِیَۃَ لَکَ۔)) فَأَطْلَقَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعْنِیْ فَاَبْطَلَھَا۔ (مسند احمد: ۱۸۱۱۷)
۔ سیدنایعلی بن امیہ اور سلمہ بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم غزوۂ تبوک میںرسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے ساتھ ایک اور دوست بھی تھا، اس کی اور ایک مسلمان کی آپس میں لڑائی ہو گئی، اس آدمی نے دوسرے کے بازو پرکاٹا، اس نے اس کے منہ سے اپنا ہاتھ کھینچا اور اس کا اگلا دانت گرا دیا، اس آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا کر دیت کا مطالبہ کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو سانڈ کی طرح کاٹتا ہے اور پھر آکر دیت کا مطالبہ کرتا ہے، اس کے لیے کوئی دیت نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی دیت کو باطل قرار دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(6570)
Background
Arabic

Urdu

English