۔ (۶۵۷۱)۔(وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ صَفْوَانَ بْنِ یَعْلٰی عَنْ یَعْلَی بْنِ اُمَیَّۃَ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جَیْشَ الْعُسْرَۃِ وَکَانَ مِنْ أَوْثَقِ أَعْمَالِیْ فِیْ نَفْسِیْ وَکَانَ لِیْ أَجِیْرٌ فَقَاتَلَ اِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُھُمَا صَاحِبَہُ فَانْتَزَعَ اِصْبَعَہُ فَأَنْدَرَ ثَنِیَّتَہُ، وَقَالَ: ((اَفَیَدَعُیَدَہُ فِیْ فِیْکَ تَقْضَمُہَا؟)) قَالَ: أَحْسَبُہُ قَالَ: ((کَمَا یَقْضَمُ الْفَحْلُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۲۹)
۔ (دوسری سند) سیدنایعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تنگی والے لشکر یعنی غزوۂ تبوک میں شریک ہوا، یہ غزوہ میرے ان اعمال میں سے ہے، جن پر مجھے سب سے زیادہ اعتماد ہے، میرا ایک مزدور تھا، وہ ایک آدمی سے لڑپڑا، ان میں سے ایک نے دوسرے کو کاٹا، دوسرے نے اپنی انگلی کھینچی، جس سے اس کادانت گرگیا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس شکایت لے کر گیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا وہ اپنا ہاتھ تیرے منہ میں دیئے رکھتا اور تو سانڈ کی طرح اس کو چباتا رہتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(6571)