وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُغِيرُ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ وَكَانَ يَسْتَمِعُ الْأَذَانَ فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِلَّا أَغَارَ فَسَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى الْفِطْرَةِ» ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَرَجْتَ من النَّار» فنظروا فَإِذا هُوَ راعي معزى. رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب فجر طلوع ہو جاتی تو نبی ﷺ حملہ کیا کرتے تھے ، اور آپ بڑے غور سے اذان سننے کی کوشش کرتے ، اگر آپ اذان سن لیتے تو حملہ نہ کرتے ورنہ حملہ کر دیتے ، ایک مرتبہ آپ نے کسی شخص کو ’’ اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، کہتے ہوئے سنا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ شخص فطرت (دین) پر ہے ۔‘‘ پھر اس شخص نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم جہنم سے آزاد ہو گئے ۔‘‘ پس صحابہ نے اسے دیکھا تو وہ بکریوں کا چرواہا تھا ۔ رواہ مسلم ۔