Blog
Books



۔ (۶۶۱۷)۔ عَنْ اَبِیْ رِمْثَۃَ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَخْطُبُ وَیَقُوْلُ: ((یَدُ الْمُعْطِیْ الْعُلْیَا أُمَّکَ وَأَبَاکَ وَأُخْتَکَ وَأَخَاکَ وَأَدْنَاکَ فَأَدْنَاکَ۔)) قَالَ: فَدَخَلَ نَفَرٌ مِنْ بَنِیْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ یَرْبُوْعٍ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھٰؤُلَائِ النَّفَرُ الْیَرْبُوْعِیُّوْنَ الَّذِیْنَ قَتَلُوْا فُلَانًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلَا لَا تَجْنِیْ نَفْسٌ عَلٰی أُخْرٰی۔)) مَرَّتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۳۴)
۔ سیدنا ابو رمثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطاب کر رہے تھے اور فرما رہے تھے: دینے والے کا ہاتھ اوپر والا ہاتھ ہوتا ہے۔ اپنی ماں، باپ، بہن، بھائی اور زیادہ سے زیادہ نزدیکی رشتہ داروں پر صرف کرو۔ اتنی دیر میں بنو ثعلبہ بن یربوع کے کچھ افراد آگئے، انصار میں سے ایک آدمی نے ان کے بارے میں کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بنو یریوع کے افراد آگئے ہیں، انہوں نے فلاں کو قتل کیا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! کوئی جان دوسرے کے جرم کی ذمہ دار نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات دو بار ارشاد فرمائی۔
Musnad Ahmad, Hadith(6617)
Background
Arabic

Urdu

English