۔ (۶۶۳۱)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ امْرَأَۃً سَرَقَتْ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَجَائَ بِہَا الَّذِیْنَ سَرَقَتْہُمْ فَقَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ ھٰذِہِ الْمَرْأَۃَ سَرَقَتْنَا، قَالَ قَوْمُہَا: فَنَحْنُ نَفْدِیْہَا بِخَمْسِ مِائَۃِ دِیْنَارٍ، قَالَ: ((اقْطَعُوْا یَدَھَا۔)) قَالَ: فَقُطِعَتْ یَدُھَا الْیُمْنٰی، فَقَالَتِ الْمَرْأَۃُ: ھَلْ لِیْ مِنْ تَوْبَۃٍ،یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((نَعَمْ، اَنْتِ الْیَوْمِ مِنْ خَطِیْئَتِکِ کَیَوْمِ وَلَدَتْکِ أُمُّکِ۔)) فَاَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فِیْ سُوْرَۃِ الْمَائِدَۃِ: {فَمَنْ تَابَ مِنْ بَعْدِ ظُلْمِہِ وَأَصْلَحَ فَاِنَّ اللّٰہَ یَتُوْبُ عَلَیْہِ} اِلَخِ الْاَیَۃِ۔ (مسند احمد: ۶۶۵۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں چوری کی، جن لوگوں کی چوری کی گئی تھی، وہ اس کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ گئے اور کہا : اے اللہ کے رسول! اس عورت نے ہماری چوری کی ہے۔ اس عورت کے خاندان والے کہنے لگے: ہم اس چوری کے عوض پانچ سو دینار دیتے ہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کا ہاتھ کاٹ دو سو اس کا دایاں ہاتھ کاٹ دیا گیا، وہ عورت کہنے لگی: اے اللہ کے رسول ! کیا میرے لئے توبہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، بلکہ تو تو آج اپنی غلطی سے اس طرح صاف ہو گئی ہے، جس طرح تیری ماں نے آج تجھے جنم دیا ہو۔ پس اللہ تعالی نے سورۂ مائدہ کییہ آیت اتاری: جس نے ظلم کے بعد توبہ کی اور اپنی اصلاح کی، پس بیشک اللہ تعالیٰ اس پر رجوع کرتا ہے، بے شک اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا بہت مہربان ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6631)