۔ (۶۶۷۷)۔ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ اَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیْہَا رَسُوْلُ
اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عِنْدَھَا مُخَنِّثٌ وَعِنْدَھَا أَخُوْھَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اَبِیْ أُمَیَّۃِ وَالْمُخَنِّثُ یَقُوْلُ لِعَبْدِ اللّٰہِ: یَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ اَبِیْ أُمَیَّۃَ إِنْ فَتَحَ اللّٰہُ عَلَیْکُمُ الطَّائِفَ غَدًا فَعَلَیْکَ بِاِبْنَۃِ غَیْلَانَ فَاِنَّہَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ، قَالَتْ: فَسَمِعَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ لِأُمِّ سَلَمَۃَ: ((لَا یَدْخُلَنَّ ھٰذَا عَلَیْکِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۰۲۳)
۔ سیدنا ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ میرے پاس ایک ہیجڑا بیٹھا ہوا تھا، لیکن میرا بھائی سیدنا عبد اللہ بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، اس ہیجڑے نے عبد اللہ سے کہا: اے عبد اللہ بن زمعہ! اگر کل اللہ تعالی نے تمہارے لیے طائف کو فتح کر لیا تو غیلان کی بیٹی کو تو نے لازمی طور پر پکڑ لینا ہے، کیونکہ وہ چار کے ساتھ آتی ہے اور آٹھ کے ساتھ جاتی ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے یہ الفاظ سنے تو سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: آئندہ یہ ہیجڑا ہر گز تجھ پر داخل نہ ہونے پائے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6677)