Blog
Books



۔ (۶۶۹۸)۔ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْلَجْلَاجِ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ فِی السُّوْقِ إِذْ مَرَّتِ امْرَأَۃٌ تَحْمِلُ صَبِیًّا فَثَارَ النَّاسُ وَثُرْتُ مَعَہُمْ، فَانْتَہَیْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَقُوْلُ لَھَا: ((مَنْ اَبُوْ ھٰذَا؟)) فَسَکَتَتْ، فَقَالَ: ((مَنْ اَبُوْ ھٰذَا؟)) فَسَکَتَتْ،فَقَالَ شَابٌّ بِحِذَائِھَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّہَا حَدِیْثَۃُ السِّنِّ، حَدِیْثَۃُ عَہْدٍ بِخَزْیَۃٍ، وَاِنَّہَا لَمْ تُخْبِرْکَ وَأَنَا أَبُوْہُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! فَالْتَفَتَ إِلٰی مَنْ عِنْدَہُ کَأَنَّہُ یَسْأَلُھُمْ عَنْہُ، فَقَالُوْا: مَا عَلِمْنَا اِلَّا خَیْرًا أَوْ نَحْوَ ذٰلِکَ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَحْصَنْتَ؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِرَجْمِہِ فَذَھَبْنَا فَحَفَرْنَا لَہُ حَتّٰی أَمْکَنَّا وَرَمَیْنَاہُ بِالْحِجَارَۃِ حَتّٰی ھَدَأَ، ثُمَّ رَجَعْنَا اِلٰی مَجَالِسِنَا فَبَیْنَمَا نَحْنُ کَذَالِکَ اِذَا اَنَا بِشَیْخٍیَسْأَلُ عَنِ الْفَتٰی فَقُمْنَا اِلَیْہِ فَأَخَذْنَا بِتَلَابِیْبِہِ فَجِئْنَا بِہِ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ ھٰذَا جَائَ یَسْأَلُ عَنِ الْخَبِیْثِ، فَقَالَ: ((مَہْ لَھُوَ أَطْیَبُ عِنْدَ اللّٰہ رِیْحًا مِنَ الْمِسْکِ۔)) قَالَ: فَذَھَبْنَا فَأَعَنَّاہُ عَلٰی غُسْلِہِ وَتَکْفِیْنِہِ وَحَفَرْنَا لَہُ، وَلَمْ أَدْرِ أَذَکَرَ الصَّلَاۃَ أَمْ لَا۔ (مسند احمد: ۱۶۰۳۰)
۔ لجلاج سے روایت ہے، وہ کہتا ہے: ہم بازار میں تھے، وہاںسے ایک عورت گزری، اس نے ایک بچہ اٹھائے ہوئے تھا، لوگ اس کی طرف کود پڑے اور میں بھی ان کے ساتھ کود پڑا، جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس خاتون سے پوچھ رہے تھے: اس بچے کا باپ کون ہے۔ وہ خاموش رہی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: بتا اس کا باپ کون ہے؟ وہ پھر خاموش رہی، اتنے میں اس کے سامنے کھڑے ہوئے ایک نوجوان نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ خاتون نوعمر ہے اور اس کا رسوا کن معاملہ بھی ابھی ابھی پیش آیا ہے، اے اللہ کے رسول! میں اس بچے کا باپ ہوں، مجھ سے اس کے ساتھ برائی ہو گئی ہے۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حاضرین کی طرف متوجہ ہوئے، گویا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان سے اس کے متعلق مشورہ لے رہے تھے، لوگوں نے کہا: ہم تو اس کے بارے میں صرف خیر و بھلائی کی بات ہی جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس نوجوان سے پوچھا: کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں میں شادی شدہ ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رجم کر نے کا حکم دیا، پس ہم گئے، اس کے لئے گڑھا کھودا اور جب ہم نے اس پر قدرت پا لی تو اس پر پتھر بر سائے، یہاں تک کہ اس کا دم نکل گیا، پھر ہم واپس آ کر اپنی مجلس میں بیٹھ گئے، اس دوران میں نے ایک بوڑھا آدمی دیکھا، وہ اس نوجوان کے متعلق پوچھ رہا ہے، ہم نے اسے اس کے گریبان سے پکڑ لیا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے آئے اور ہم نے کہا اے اللہ کے رسول! یہ بوڑھا اس خبیث نوجوان کے بارے میں پوچھتا پھرتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسی باتوں سے باز آ جاؤ،وہ جوان تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری سے بھی زیادہ عمدہ مہک والا ہے۔ جونہی ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہ بات سنی تو ہم گئے اور اس کے غسل اور کفن میں تعاون کیا، پھر اس کے لیے قبر تیار کی،یہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ نماز جنازہ پڑھنے کا ذکر کیا تھا یا نہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(6698)
Background
Arabic

Urdu

English