۔ (۶۷۷۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) اَنَّہُ قَدِمَ نَاسٌ مِنْ أَھْلِ الْکُوْفَۃِ عَلٰی عُثْمَان رضی اللہ عنہ أَخْبَرُوْہُ بِمَا کَانَ مِنْ أَمْرِ الْوَلِیْدِ أَیْ بِشُرْبِہِ الْخَمْرَ فَکَلَّمَہُ عَلِیٌّ فِیْ ذَالِکَ فَقَالَ: دُوْنَکَ ابْنَ عَمِّکَ، فَأَقِمْ عَلَیْہِ الْحَدَّ، فَقَالَ: یَا حَسَنُ قُمْ! فَاجْلِدْہُ، قَالَ: مَا أَنْتَ مِنْ ھٰذَا
فِی شَیْئٍ، وَلِّ ھٰذَا غَیْرَکَ، قَالَ: بَلْ ضَعُفْتَ وَوَھَنْتَ، الْحَدِیْثُ بِنَحْوِالطَّرِیْقِ الْأُوْلٰی۔ (مسند احمد: ۶۲۴)
۔ (دوسری سند) اہل کوفہ سے کچھ لوگ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ولید کے بارے میں شراب پینے کی اطلاعات دیں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے اس موضوع پر بات کی، انھوں نے کہا: تم خود اپنے چچے کے بیٹے کو پکڑو اور اس پر حدّ قائم کرو، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے حسن! کھڑے ہو جاؤ اور اس کو کوڑے لگاؤ، انھوں نے کہا: آپ کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے، یہ معاملہ کسی اور کے سپرد کر دو، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: بلکہ تم کمزور پڑ گئے ہو اوربزدل ہو گئے ہو، …۔ پھر پہلی روایت کی طرح کی روایت بیان کی۔
Musnad Ahmad, Hadith(6774)