Blog
Books



۔ (۶۸۰۵)۔ (وَعَنْھَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) بِنَحْوِہٖوَفِیْہِ قَالَ: فِیْ مُشْطٍ وَمُشَاطَۃٍ وَجُبِّ أَوْ جُفِّ طَلْعَۃٍ ذَکَرٍ، قَالَ: فَأَیْنَ ھُوَ؟ قَالَ: فِیْ ذِی أَرْوَانَ وَفِیْہِ قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَأَخَرَجْتَہُ لِلنَّاسِ؟ فَقَالَ: ((اَمَّا اَنَا فَقَدْ شَفَانِی اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ وَکَرِھْتُ أَنْ أُثَوِّرَ عَلَی النَّاسِ مِنْہُ شَرًّا۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۵۲)
۔ (تیسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے،البتہ اس میں ہے: وہ عمل کنگھی اور کنگھی کرتے وقت گرنے والے بالوں میں اور نرکھجور کے شگوفے کے غلاف میں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: وہ کہاں ہے؟ انھوں نے کہا: ذی اروان میں ہے، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے اس عمل کو لوگوں کے لیے نکالا کیوں نہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے مجھے شفا دے دی ہے اور میں نہیں چاہتا کہ لوگوں میں شرّ کو بھڑکا دوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(6805)
Background
Arabic

Urdu

English