۔ (۶۸۱۹)۔ عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّہُمْ خَرَجُوْا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِیْ سَفَرٍ فَنَزَلُوْا رُفَقَائَ، رُفْقَۃٌ مَعَ فُلَانٍ وَرُفْقَۃٌ مَعَ فُـلَان، فَنَزَلْتُ فِی رُفْقَۃِ اَبِیْ بَکْرٍ فَکَانَ مَعَنَا أَعْرَابِیٌّ مِنْ أَھْلِ الْبَادِیَۃِ، فَنَزَلْنَا بِأَھْلِ بَیْتٍ مِنَ الْأَعْرَابِ وَفِیْہِمُ امْرَأْۃُ حَامِلٌ، فَقَالَ لَھَا الْأَعْرَابِیُّ: أَ یَسُرُّکِ أَنْ تَلِدِی غُلَامًا، إِنْ أَعْطَیْتِنِیْ شَاۃً، فَوَلَدْتِ غُلَامًا، فَأَعْطَتْہُ شَاۃً وَسَجَعَ لَھَا أَسَاجِیْعَ، قَالَ: فَذَبَحَ الشَّاۃَ فَلَمَّا جَلَسَ الْقَوْمُ یَأْکُلُوْنَ، قَالَ رَجُلٌ: أَ تَدْرُوْنَ مَاھٰذِہِ الشَّاۃُ؟ فَاَخْبَرَھُمْ،
قَالَ: فرَاَیْتُ أَبَا بَکْرٍ مُتَبَرِّئًا مُسْتَنْبِلًا مُتَقَیِّئًا۔ (مسند احمد: ۱۱۵۰۲)
۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں روانہ ہوئے، لوگ ٹولیوں کی صورت میں بٹ گئے اور ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا، ایک ٹولی فلاں کے ساتھ، ایک ٹولی فلاں کے ساتھ، میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ٹولی میں تھا، ہمارے ساتھ ایک دیہاتی بھی تھا، ہم نے دیہاتیوں کے ایک گھر کے قریب پڑائو ڈالا، ان میں ایک عورت حاملہ تھی، دیہاتی نے اس عورت سے کہا: کیا تجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ تو لڑکا جنم دے، اگر تو مجھے ایک بکری دے گی تو تیرے گھر لڑکا پیدا ہو گا، پس اس عورت نے اسے بکری دے دی اور اس دیہاتی نے اس عورت کے لئے قافیہ بندی میں باتیں کی اور بکری ذبح کر دی، جب لوگ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گئے تو ایک آدمی نے کہا: کیا تم جانتے ہو یہ بکری کیسی ہے ؟ پھر اس نے ان کو اس کی اصل حقیقت بتلائی، میں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اس کھانے سے بیزاری کا اظہار کرنے کے لیے تکلف کے ساتھ قے کر رہے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6819)