۔ (۶۸۲۹)۔ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ: کُنْتُ أَمْشِی مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ بِمِنًی فَلَقِیَہ عُثْمَانُ فَقَامَ مَعَہ، یُحَدِّثُہُ فَقَالَ لَہُ عُثْمَانُ: یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ! اَلَّا نُزَوِّجُکَ جَارِیَۃً شَابَّۃً لَعَلَّہَا أَنْ تُذَکِّرَکَ مَا مَضٰی مِنْ زَمَانِکَ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَاکَ، لَقَدْ قَالَ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یَا مَعْشَرَ الشَّبَابَ! مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَائَۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ، فَاِنَّہُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ فَاِنَّہُ لَہُ وِجَائٌ۔)) (مسند احمد: ۳۵۹۲)
۔ علقمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں مِنٰی میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ چل رہا تھا، ان کی سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہو گئی اور وہ ان سے کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اے ابو عبد الرحمن! کیا ہم کسی نوجوان لڑکی سے آپ کی شادی نہ کر دیں، ممکن ہے کہ وہ تمہارا بیتا ہوا زمانہ تازہ کر دے؟ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ شادی کے بارے میںیہ بات کہہ رہے ہیں، تو یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا تھا کہ اے نوجوانو ںکی جماعت! تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھتا ہے، وہ شادی کر لے، بیشکیہ نگاہ کو پست کرنے والی اور شرمگاہ کو محفوظ کرنے والی ہے اور جو اس کی طاقت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے، بیشک روزہ شہوت کو توڑ دینے والا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6829)