حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَكَزَنِي لَكْزَةً شَدِيدَةً ، وَقَالَ : حَبَسْتِ النَّاسَ فِي قِلَادَةٍ ، فَبِي الْمَوْتُ لِمَكَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَدْ أَوْجَعَنِي نَحْوَهُ . لَكَزَ وَوَكَزَ : وَاحِدٌ .
ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور زور سے میرے ایک سخت گھونسا لگایا اور کہا تو نے ایک ہار کے لیے سب لوگوں کو روک دیا۔ میں اس سے مرنے کے قریب ہو گئی اس قدر مجھ کو درد ہوا لیکن کیا کر سکتی تھی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ «لكز» اور «وكز» کے ایک ہی معنی ہیں۔
Narrated Aisha: Abu Bakr came to towards me and struck me violently with his fist and said, You have detained the people because of your necklace. But I remained motionless as if I was dead lest I should awake Allah's Apostle although that hit was very painful.
Sahih Bukhari, Hadith(6845)