۔ (۶۸۴۱)۔ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ ھِشَامٍ أَنَّہ، قَالَ لِعَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا : إِنِّی أُرِیْدُ أَنْ أَسْأَلَکِ عَنِ التَّبَتُّلِ فَمَا تَرَیْنَ فِیْہِ؟ قَالَتْ: فَـلَا تَفْعَلْ، أَمَا سَمِعْتَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ: {وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَھُمْ أَزْوَاجًا وَ ذُرِّیَّۃ} فَـلَا تَبَتَّلَ، قَالَ: فَخَرَجَ وَقَدْ فَقِہَ وَقَدِمَ الْبَصْرَۃَ فَلَمْ یَلْبَثْ اِلَّا یَسِیْرًا حَتّٰی خَرَجَ إِلٰی أَرْضِ مَکْرَانَ فَقُتِلَ ھُنَاکَ عَلٰی أَفْضَلِ عَمَلِہٖ۔ (مسنداحمد: ۲۵۱۶۵)
۔ سعد بن ہشام سے مروی ہے کہ انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: میں آپ سے تبتّل کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں، اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ انھوں نے کہا:ایسا نہ کرو، کیا تم نے اللہ تعالی کا یہ فرمان نہیں سنا اور تحقیق ہم نے آپ سے پہلے پیغمبر بھیجے ہیں اور ان کے لئے بیویاںاور اولاد بنائی۔ اس لئے تبتّل سے بچ، پھر وہ باہر تشریف لے گئے، جبکہ وہ فہم و فقہ حاصل کر چکے تھے، پھر وہ بصرہ چلے گئے، وہاں کچھ عرصہ ہی رہے تھے کہ مکران کی سرزمین کی طرف چلے گئے، پھر وہاں افضل ترین عمل سرانجام دیتے ہوئے شہید ہو گئے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6841)