۔ (۶۸۵۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ لِی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یَا جَابِرُ! أَ لَکَ امْرَأَۃٌ؟)) قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((أَ ثَیِّبًا نَکَحْتَ اَمْ بِکْرًا؟)) قَالَ: قُلْتُ لَہُ: تَزَوَّجْتُہَا وَھِیَ ثَیِّبٌ، قَالَ: فَقَالَ لِیْ: ((فَہَلَّا تَزَوَّجَتَہَا جُوَیْرِیَۃً؟)) قَالَ: قُلْتُ لَہُ: قُتِلَ اَبِی مَعَکَ یَوْمَ کَذَا وَکَذَا وَتَرَکَ جَوَارِیَ، فَکَرِھْتُ أَنْ أَضُمَّ اِلَیْہِنَّ جَارِیَۃً کَاِحْدَاھُنَّ فَتَزَوَّجْتُ ثَیِّبًا تَقْصَعُ قَمْلَۃَ اِحْدَاھُنَّ، وَتَخِیْطُ دِرْعَ اِحْدَاھُنَّ اِذَا تَخَرَّقَ، قَالَ:
فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((فَاِنَّکَ نِعْمَ مَارَأَیْتَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۹۲۲)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے جابر! کیا تمہاری بیوی ہے؟ میں نے عرض کی: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا بیوہ تھییا کنواری؟ میں نے کہا: جی جب میں نے اس سے شادی کی تھی تووہ بیوہ تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہیں کی؟ میں نے کہا: میرے والد آپ کے ساتھ فلاں غزوے میں شہید ہوگئے تھے اور ان کی بیٹیاں پیچھے رہ گئی تھیں، میں نے پسند نہیں کیا کہ ان جیسی نو عمر لڑکی ان میں ملا دوں، بلکہ اس بیوی سے شادی کر لی تاکہ میری بہنوں کی جوئیں صاف کر دیا کرے، اگر ان کی قمیض پھٹ جائے تو سلائی کر دیا کرے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو نے تو بہت اچھا فیصلہ کیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(6854)