۔ (۶۹۲۳)۔ عَنْ اَبِی الْعَجْفَائِ السُّلَمِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ یَقُوْلُ: أَلَا لَا تُغْلُوْا صُدُقَ
النِّسَائِ، فَاِنَّہَا لَوْ کَانَتْ مَکْرُمَۃً فِی الدُّنْیَا أَوْ تَقْوٰی فِی الْآخِرَۃِ لَکَانَ أَوْلَاکُمْ بِہَا النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، مَا أَنْکَحَ شَیْئًا مِنْ بَنَاتِہِ وَلَا نِسَائِہِ فَوْقَ اثْنَتَیْ عَشَرَۃَ أُوْقِیَّۃً، وَأُخْرٰی تَقُوْلُوْنَہَا فِیْ مَغَازِیْکُمْ: قُتِلَ فُلَانٌ شَہِیْدًا، مَاتَ فُلَانٌ شَہِیْدًا، وَلَعَلَّہُ أَنْ یَکُوْنَ قَدْ أَوْقَرَ عَجُزَ دَابَّتِہِ أَوْ دَفَّ رَاحِلَتَہُ ذَھَبًا وَفِضَّۃًیَبْتَغِی التِّجَارَۃَ فَـلَا تَقُوْلُوْا ذَاکُمْ، وَلٰکِنْ قُوْلُوْا کَمَا قَالَ مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَنْ قُتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَہُوَ فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۸۵)
۔ ابو العجفاء سلمی کہتے ہیں:سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: عورتوں کے مہر میں غلوّ نہ کرو، کیونکہ اگر یہ چیز دنیا میں کوئی عزت اور آخرت میں تقویٰ کا باعث ہوتی تو تم میں اس کے سب سے زیادہ مستحق نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوتے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو اپنی بیٹیوں اور بیویوں کا نکاح بارہ اوقیوں سے زیادہ میں نہیں کیا، ایک اور بات بھی ہے، تم اپنے غزووں کے بارے میں کہتے ہو کہ فلاںشہید ہو گیا ہے، فلاں نے شہادت پائی ہے، اس میں بھی احتیاط برتو، ہو سکتا ہے اس نے اپنے جانور کی پشت یا اس کے پالان کا کنارہ سونے اور چاندی کی طلب میں اور تجارت میں بوجھل کیا ہو، اس لئے اس طرح نہ کہا کرو کہ فلاں شہید ہو گیا، بلکہ اس طرح کہا کرو جس طرح محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ جو اللہ کے راستے میں شہید ہو گیا، وہ جنتی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6923)