Blog
Books



۔ (۶۹۵۲)۔ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ اَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ: جَائَ تْ اُمُّ حَبِیْبَۃَ فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھَلْ لَکَ فِیْ اُخْتِیْ؟ قَالَ: ((فَأَصْنَعُ بِہَا مَاذَا؟)) قَالَتْ: تَزَوَّجْہَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَتُحِبِّیْنَ ذٰلِکِ؟)) فَقَالَتْ: نَعَمْ، لَسْتُ لَکَ بِمُخْلِیَۃٍ وَأَحَقُّ مَنْ شَرِکَنِیْ فِیْ خَیْرٍ أُخْتِیْ، فَقَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّہَا لَاتَحِلُّ لِیْ)) قَالَتْ: فَوَاللّٰہِ! لَقَدْ بَلَغَنِیْ أَنَّکَ تَخْطُبُ دُرَّۃَ ابْنَۃَ اُمِّ سَلَمَۃَ بِنْتَ اَبِیْ سَلَمَۃَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ کَانَتْ تَحِلُّ لِیْ لَمَا تَزَوَّجْتُہَا، قَدْ اَرْضَعَتْنِیْ وَأَبَاھَا ثُوَیْبَۃُ مَوْلَاۃُ بَنِیْ ھَاشِمٍ فَـلَا تَعْرِضْنَ عَلَیَّ اَخَوَاتِکُنَّ وَ لا بَنَاتِکُنَّ۔)) (مسند احمد: ۲۷۰۲۶)
۔ ابن شہاب سے مروی ہے کہ ان سے ایک آدمی کے متعلق سوال کیا گیا جو اپنے نکاح میں ایک عورت اور اس کے باپ کی خالہ یا اس کی ماں کی خالہ کو جمع کرتا ہے اور عورت اور اس کے باپ کی پھوپھییا اس کی ماں کی پھوپھی کو جمع کرتا ہے۔ انھوں نے جواباً کہا: قبیصہ بن ذؤیب نے بیان کیا کہ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ ایک نکاح میں عورت اور اس کی خالہ کو اور عورت اور اس کی پھوپھی کوجمع کیا جائے۔ ہمارا خیال ہے کہ عورت کی ماں کی خالہ اس کی اپنی خالہ کے قائم مقام ہے اور اگر اس طرح کا رضاعی رشتہ ہو تو اس کا بھییہی حکم ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6952)
Background
Arabic

Urdu

English