Blog
Books



۔ (۶۹۶۵)۔ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُوْرٍ قَالَ: قُلْتُ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ: امْرَأَۃُ اَبِیْ اَرْضَعَتْ جَارِیَۃً مِنْ عُرْضِ النَّاسِ بِلَبَنِ أَخَوَیَّ، أَ فَتَرٰی أَنِّی أَتَزَوَّجُہَا؟ فَقَالَ: لَا، أَبُوْکَ أَبُوْھَا قَالَ: ثُمَّ حَدَّثَ حَدِیْثَ اَبِیْ الْقُعَیْسِ فَقَالَ: اِنَّ أَبَا الْقُعَیْسِ أَتٰی عَائِشَۃَیَسْتَأْذِنُ عَلَیْہَا فَلَمْ تَأْذَنْ لَہُ، فَلَمَّا جَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أَبَا قُعَیْسٍ جَائَ یَسْتَأْذِنُ عَلَیَّ فَلَمْ آذَنْ لَہ،، فَقَالَ: ((ھُوَ عَمُّکِ فَلْیَدْخُلْ عَلَیْکِ۔))، فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِی الْمَرْأَۃُ وَلَمْ یُرْضِعْنِیْ الرَّجُلُ، فَقَالَ: ((ھُوَ عَمُّکِ فَلْیَدْخُلْ عَلَیْکِ۔)) (مسند احمد: ۲۶۳۴۳)
۔ (تیسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: افلح بن ابی قعیس آیا اور میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی، جس خاتون نے عائشہ کو دودھ پلایا تھا، یہ شخص اس کے خاوند کا بھائی تھا، پس اس نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی، لیکن میں نے انکار کر دیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اجازت دے دیا کر۔ … الحدیث۔ عباد بن منصور کہتے ہیں:میں نے قاسم بن محمد سے کہا: میرے باپ کی بیوی نے میرے بھائیوں کا دودھ عوام میں سے کسی لڑکی کو پلایا، اب کیا میں اس لڑکی سے شادی کر سکتا ہوں؟ انھوں نے کہا: نہیں، کیونکہ اب تیرا اور اس لڑکی کاباپ ایک ہے، پھر اس نے ابو قعیس کی حدیث بیانکی اور وہ اس طرح کہ ابو قعیس، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آیا اور ان سے اندر جانے کی اجازت طلب کی، لیکن انہوں نے اس کو اجازت نہ دی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! ابو قعیس آیا تھا، اس نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی، لیکن میں نے اس کو اجازت نہیں دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تو تمہارا چچا ہے، اس کو تمہارے پاس آ جانا چاہیے۔ میں نے کہا: مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے، نہ کہ مردنے ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں کہہ رہا ہوں وہ آپ کا چچا ہے،وہ تمہارے پاس آ سکتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(6965)
Background
Arabic

Urdu

English