۔ (۶۹۶۶)۔ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ اَنَّ عَائِشَۃَ أَخْبَرَتْہَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ عِنْدَھَا وَأَنَّہَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ یَسْتَأْذِنُ فِیْ بَیْتِ حَفْصَۃَ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: فقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھٰذَا رَجُلٌ یَسْتَأْذِنُ فِیْ بَیْتِکَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أَرَاہُ فُلَاناً لِعَمٍّ لِحَفْصَۃَ مِنَ الرَّضَاعَۃِ۔))، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَوْکَانَ فُلَانٌ حَیًّا لِعَمِّہَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ دَخَلَ عَلَیَّ؟ فقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((نَعَمْ، إِنَّ الرَّضَاعَۃَ تُحَرِّمُ مَا
تُحَرِّمُ الْوِلَادَۃُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۹۶۷)
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف فرما تھے، میں نے ایک آدمی کی آواز سنی، وہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر داخل ہونے کی اجازت مانگ رہاتھا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی، آپ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ حفصہ کا فلاں رضاعی چچا ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میرا فلاں رضاعی چچا زندہ ہوتا تو وہ مجھ پر داخل ہو سکتا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی بالکل، بیشک رضاعت ان رشتوں کو حرام کر دیتی ہے، جو نسب اور ولادت کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(6966)