Blog
Books



۔ (۷۱۱۷)۔ حَدَّثَنَا یَزِیْدُ اَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیْمٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِیْ مِنْہَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: ((حَرْثُکَ ائْتِ حَرْثَکَ أَنّٰی شِئْتَ غَیْرَ أَنْ لَا تَضْرِبِ الْوَجْہَ وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَہْجُرْ اِلاَّ فِی الْبَیْتِ وَأَطْعِمْ اِذَا طَعِمْتَ وَاکْسُ اِذَا اکْتَسَیْتَ، کَیْفَ وَقَدْ اَفْضٰی بَعْضُکُمْ اِلٰی بَعْضٍ اِلَّا بِمَا حَلَّ عَلَیْہَا۔)) (مسند احمد: ۲۰۲۸۳)
۔ بہزبن حکیم اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ہماری بیویاں ہیں، ان کے ساتھ ہمارا کون معاملہ کرنا درست ہے اور کونسا درست نہیں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تمہاری کھیتی ہے، جیسے چاہو اپنی کھیتی میں آئو ، البتہ نہ اس کو چہرے پر مارو، نہ اس سے مکروہ باتیں کرو ، (ناراضگی کی وجہ سے) اس کو صرف گھر میں چھوڑنا ہے، جب خود کھاؤ تو اس کو بھی کھلاؤ اور جب خود پہنو تو اس کو بھی پہناؤ، اب تم یہ حقوق کیسے ادا نہیں کرو گے، جبکہ تم ایک دوسرے سے جماع کر چکے ہو، الا یہ کہ کوئی ایسی صورت پیدا ہو جائے، جس میں بیوی کو سزا دی جا سکتی ہو (یا اس کے حق میں کمی کی جا سکتی ہو)۔
Musnad Ahmad, Hadith(7117)
Background
Arabic

Urdu

English