۔ (۷۱۳۹)۔ عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَمَّا تَزَوَّجَہَا أَقَامَ عِنْدَھَا ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ وَقَالَ: ((إِنَّہُ لَیْسَ بِکِ عَلَی أَھْلِکِ ھَوَانٌ وَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَکِ، وَاِنْ سَبَّعْتُ لَکِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِیْ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ، قَالَ: ((اِنَّ بِکِ عَلٰی أَھْلِکِ کَرَامَۃً۔))، قَالَ الرَّاوِیُّ: فَاَقَامَ عِنْدَھَا اِلَی الْعَشِیِّ ثُمَّ قَالَ: ((اِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَکِ وَاِنْ سَبَّعْتُ لَکِ سَبَّعْتُ لِسَائِرِ نِسَائِیْ، وَاِنْ شِئْتِ قَسَمْتُ لَکِ۔)) قَالَتْ: لَا، بَلِ اقْسِمْ لِیْ۔ (مسند احمد: ۲۷۲۵۷)
۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب مجھ سے شادی کی تو میرے پاس تین دن تک ٹھہرے اور فرمایا: بیشک اس میں نہ تیرے اہل کی توہین ہے اور نہ تیری حق تلفی ہے،اگر تمہاری مرضی ہے تو میں سات دن پورے کر دیتا ہوں، لیکن پھرمیں اپنی دیگر بیویوں کے ہاں بھی سات سات دن رہوں گا۔ ایک روایت میں ہے: تیری وجہ سے تیرے اہل کی کرامت اور عزت ہے۔ ایک راوی نے کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شام تک ان کے پاس ٹھہرے اور فرمایا: اگر تم چاہتی ہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں، لیکن پھر اپنی دیگر بیویوں کے لئے بھی سات دن مقرر کروں گا اور اگر تم چاہتی ہو تو میں تیرے لیے تقسیم کر دیتا ہوں۔ انھوں نے کہا: نہیں، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لیے تقسیم کر دیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(7139)