۔ (۷۱۶۳)۔عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ فِیْ حَدِیْثِ تَخَلُّفِہِ عَنْ غَزْوَۃِ تَبُوْکَ وَقَدْ ھَجَرَہُ وَصَاحِبَیْہِ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَالصَّحَابَۃُ قَبْلَ نُزُوْلِ تَوْبَتِہِمْ، قَالَ: حَتّٰی إِذَا مَضَتْ اَرْبَعُوْنَ لَیْلَۃً مِنَ الْخَمْسِیْنَ إِذَا بِرَسُوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَأتِیْنِیْ، فَقَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَأمُرُکَ أنْ تَعْتَزِلَ اِمْرَاَتَکَ، قَالَ: فَقُلْتُ: اُطَلِّقُہَا اَمْ مَاذَا اَفْعَلُ؟ قَالَ: بَلِ اعْتَزِلْھَا فَلَا تَقْرُبْھَا، قَالَ: وَاَرْسَلَ اِلٰی
اَصْحَابِیْ بِمِثْلِ ذَالِکَ، قَالَ: فَقُلْتُ لِامْرَاَتِیْ: الْحَقِیْ بِاَھْلِکِ، فَکُوْنِیْ عِنْدَھُمْ حَتّٰی یَقْضِیَ اللّٰہُ فِیْ ھٰذَا الْاَمْرِ، الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۵۷۸۹)
۔ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ اپنا وہ واقعہ بیان کرتے ہیں، جب وہ غزوہ تبوک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جانے سے پیچھے رہ گئے تھے، ان کی توبہ قبول ہونے سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ نے ان کو اور ان کے دو ساتھیوں کو چھوڑ دیا تھا، جب یہ بول چال چھوڑے ہوئے چالیس دن گزر گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قاصد میرے پاس یہ پیغام لے کر آیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم کو یہ حکم دے رہے ہیں کہ تم اپنی بیوی سے بھی الگ ہو جاؤ، میں نے کہا: کیا میں اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اسنے کہا: بس الگ ہو جاؤ اور اس کے قریب نہ جاؤ، میرے باقی دو ساتھیوں کی طرف بھی یہی پیغام بھیجا، پس میں نے اپنی اہلیہ سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے ہاں چلی جائو اوران کے پاس رہو،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس بارے میں کوئی فیصلہ کر دے۔ الخ۔
Musnad Ahmad, Hadith(7163)