۔ (۷۱۷۳)۔عَنْ سَہْلِ بْنِ اَبِیْ حَثْمَۃَ قَالَ: کَانَتْ حَبِیْبَۃُ اِبْنَۃُ سَہْلٍ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَیْسِ بْنِ شَمَّاسٍ الْاَنْصَارِیِّ فَکَرِھَتْہُ وَکَانَ رَجُلًا دَمِیْمًا، فَجَائَ تْ اِلیَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
فَقَالَتْ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ لَاَرَاہُ، فَلَوْ لَا مَخَافَۃُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ لَبَزَقْتُ فِیْ وَجْہِہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اَتُرَدِّیْنَ عَلَیْہِ حَدِیْقَتَہُ الَّتِی اَصْدَقَکَ؟)) قَالَتْ: نَعَمْ، فَاَرْسَلَ اِلَیْہِ فَرَدَّتْ عَلَیْہِ حَدِیْقَتَہُ وَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا، قَالَ: فَکَانَ ذٰلِکَ اَوَّلَ خُلْعٍ کَانَ فِی الْاِسْلَامِ۔ (مسند احمد: ۱۶۱۹۳)
۔ سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہ ، سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ خوش شکل نہ تھے، اس لیے سیدہ حبیبہ رضی اللہ عنہا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میرے سامنے اللہ تعالیٰ کا ڈر آڑے نہ آتا ہو تو میں ثابت کودیکھ کر اس کے چہرے پر تھوک دوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حبیبہ! کیا تو وہ باغ، جو ثابت نے حق مہر کے طور پر دیا تھا، وہ اسے واپس کر دو گی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا ثابت کے ہاں پیغام بھیجا، وہ آئے، سیدہ حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ان کو وہ باغ لوٹا دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے درمیان جدائی کروا دی، یہ اسلام میں سب سے پہلا پیش آنے والا خلع تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(7173)