۔ سعید بن زید کی بیٹی، سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ اس کی خالہ تھیں اور یہ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، انہوں نے اسے مختلف اوقات میں تین طلاقیں دے دیں، بنت سعید کے پاس اس خالہ فاطمہ بنت قیس نے پیغام بھیجا ،اس کو اپنے گھر منتقل کر لیا اور مدینہ پر اس وقت مروان بن حکم گورنر تھے۔قبیصہ کہتے ہیں: مروان نے مجھے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا کہ میں ان سے دریافت کروں کہ ایک عورت یعنی عدت ختم ہونے سے پہلے ہی اپنے گھر سے باہر منتقل ہو گئی ہے، اس کا سبب کیا ہے،سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنا واقعہ بیان کیا اور کہا: میں تم سے اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ذریعہ مقدمہ لڑوں گی، اللہ تعالی کا فرمان ہے: {اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوْھُنَّ لِعِتَّدِہِنَّ وَاَحْصُو الْعِدَّۃَ وَاتَّقُوْا اللّٰہَ رَبَّکُمْ لَا تُخْرِجُوْھُنَّ مِنْ بُیُوْتِہِنَّ وَلَا یَخْرُجْنَ اِلَّا اَنْ یَاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ} اِلٰی: {لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذَالِکَ اَمْرًا}… جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انہیں عدت کے آغاز میں طلاق دو اور عدت شمار کرو، اللہ تعالیٰ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے، انہیںان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ نکلیں، الا یہ کہ ظاہر بے حیائی کو آئیں… شاید اللہ تعالیٰ اس کے بعد کوئی نیا معاملہ پیدا کریں۔ پھر اللہ تعالی نے فرمایا: … {فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ} جب یہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں اچھے طریقہ سے روکو یا اچھے طریقہ سے جدا کر دو۔ اللہ کی قسم! تیسری طلاق کے بعد روکنے کا ذکر نہیں کیا اور اس کے ساتھ یہ بھی ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے عدت گزارنے کا حکم بھی دیا ہے۔راوی کہتے ہیں: میں مروان کے پاس لوٹا اور جو کچھ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بتایا تھا، میں نے اس کو اس سے آگاہ کیا ہے، مروان نے کہا: ایک عورت کی بات ہے، پھرمروان نے اس عورت کو حکم دیا کہ وہ اپنے گھر لوٹ جائے اس وقت تک گھر میں رہے جب تک اس کی عدت ختم نہیں ہو جاتی۔
Musnad Ahmad, Hadith(7249)