۔ سیدہ سلمیٰ بنت قیس رضی اللہ عنہ ، جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خالہ تھیں اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ دو قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی، یہ بنو عدی بن نجار کی ایک خاتون تھیں، ان سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اور انصار کی عورتوں میں شامل ہو کر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم پر یہ شرطیں عائد کیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کریں، نہ چوری کریں،نہ بدکاری کریں،نہ اپنی اولاد کو قتل کریں، نہ ہم بہتان باندھیں گی اور نہ ہی نیکی کے معاملے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی کریں گی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے یہ بھی فرمایا تھا کہ تم نے اپنے خاوندوں سے دغا نہیں کرنا۔ پس ہم نے ان امور پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت کی، جب ہم واپس ہوئیں تومیں نے ان میں سے ایک عورت سے کہا: تم لوٹ جاؤ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سوال کرو کہ خاوندوں کیساتھ دغا نہ کرنے کا کیا مطلب ہے؟ جب وہ پوچھ کر آئی تو اس نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دغا یہ ہے کہ خاوند کامال لے کر عطیات دوسروں کو دیتی پھرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(7266)