۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ سے مدینہ کے لیے نکلے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ سیدنا حمزہ کی بیٹی کو بھی ساتھ لے گئے، پھر اس کے بارے میں سیدنا علی، سیدنا جعفر اور سیدنا زید کا آپس میں جھگڑا ہو گیا، پس جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ میری بھتیجی ہے اور میں اسے لے کر نکلا ہوں، سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ میری بھتیجی ہے اور اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے، سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ میری بھتیجی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا زید رضی اللہ عنہ اور سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے ما بین بھائی چارہ قائم کیا تھا، (اس وجہ سے انھوں نے سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو بھائی کہا)، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فیصلہ کرتے ہوئے سیدنا زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم میرے اور اس بچی کے دوست ہو۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم میرے ساتھی اور بھائی ہو۔ اور سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم پیدائشی اور اخلاقی اوصاف میں میرے مشابہ ہو، اب یہ بیٹی اپنی خالہ کے ہاں پرورش پائے گی۔
Musnad Ahmad, Hadith(7280)