۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا} (سورۂ آل عمران: ۹۷) یعنی: جو شخص بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو اس پر بیت اللہ کا حج لازم ہے۔ تو صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال حج فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے۔ انہوں نے پھر کہا: کیا ہر سال یہ فرض ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے۔ انھوں نے تیسری مرتبہ کہا: کیا ہر سال یہ عبادت فرض ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج کرنا فرض ہو جاتا ۔پھر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی: {یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَسْأَلُوْا عَنْ أَشْیَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ} (سورۂ مائدۃ: ۱۰۱) یعنی: ایمان والو! تم ایسی باتوں کے متعلق مت پوچھا کرو کہ اگر وہ تمہارے سامنے بیان کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار گزرے۔
Musnad Ahmad, Hadith(7284)