۔ سیدنا عبد اللہ بن بسر مازنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے میرے ماں باپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بھیجا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کھانے کی دعوت دوں، میں گیا تو آپ میرے ساتھ تشریف لے آئے، جب میں گھر کے قریب ہوا تو میں نے جلدی سے اپنے والدین کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آنے کی اطلاع دی، وہ دونوں باہر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا استقبال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوش آمدید کہا، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ایک رواں دار چادر بچھا دی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر بیٹھ گئے، پھر میرے باپ نے میری ماں سے کہا: کھانا لائو، وہ ایک پیالہ لائیں، اس میں آٹا تھا، جسے انہوں نے پانی اور نمک میں گوند رکھا تھا، میری والدہ نے وہ آپ کے سامنے رکھ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بسم اللہ پڑھ کر کھائو اور اس کے ارگرد سے کھاؤ، اوپر کی جانب سے نہیں کھانا، کیونکہ اوپر سے برکت نازل ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی کھایا، اس سے کچھ کھانا بچ گیا، کھانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دعا کی: اللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَہُمْ، وَارْحَمْہُمْ، وَبَارِکْ عَلَیْہِمْ، وَوَسِّعْ عَلَیْہِمْ فِیْ اَرْزَاقِہِمْ۔ (اے اللہ! انہیں معاف کردے، ان پررحم فرما، ان کے لیے برکت کر اور ان کے رزق میں وسعت پیدا کر)۔
Musnad Ahmad, Hadith(7431)