۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں، مجھے ان کے شکار کے بارے میں تفصیل بتائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پاس شکاری کتے ہیں تو جو شکار وہ تمہارے لیے روکیں، وہ کھانا جائزہے۔ انہوںنے کہا: اللہ کے رسول ! ذبح ہو سکے یا نہ سکے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں، ذبح کر سکو یا نہ کر سکو، دونوں صورتوں میں جائز ہو گا۔ انھوں نے کہا: اگرچہ کتے نے اس سے کھا بھی لیا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ کتے نے اس سے کھا بھی لیا ہو۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کمان سے شکار کئے ہوئے جانور کے بارے میں بتائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو تم کمان کے ذریعے شکار کر لو، اس کو کھا لو۔ انہوں نے کہا: خواہ ذبح کر سکوں یا نہ کر سکوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی بالکل، ذبح کر سکو یا ذبح نہ کر سکو۔ انہوں نے کہا: اگروہ شکار نظروں سے اوجھل ہو جائے تو پھر بھی جائز ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگروہ غائب ہوجائے تو اس وقت تک جائز ہے، جب تک اس میں تغیر سے بدبو پیدا نہ ہوئی ہو یا اس میں تمہارے لگے ہوئے تیر کے علاوہ کسی اور تیر کا نشان نہ ہو۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب ہم مجبور ہوں تو مجوسیوں کے برتن میں کھانے کے متعلق فتویٰ جاری فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم ان کے برتنوں میں کھانے پر مجبور ہو تو انہیں پانی سے دھو لو اور پھر ان میں کھانا پکا لو۔
Musnad Ahmad, Hadith(7578)