۔ (۷۷)۔عَنْ أَبِی سُوَیْدِ نِ الْعَبْدِیِّ قَالَ: أَتَیْنَا ابْنَ عُمَرَؓ فَجَلَسْنَا بِبَابِہِ لِیُؤْذَنْ لَنَا، قَالَ: فَأَبْطَأَ عَلَیْنَا الْاِذْنُ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَی جُحْرٍ فِی الْبَابِ فَجَعَلْتُ أَطَّلِعُ فِیْہِ فَفَطِنَ بِیْ، فَلَمَّا أَذِنَ لَنَا جَلَسْنَا فَقَالَ: أَیُّکُمُ اطَّلَعَ آنِفًا فِی دَارِیْ؟ قَالَ: قُلْتُ: أَنَا، قَالَ: بِأَیِّ شَیْئٍ اسْتَحْلَلْتَ أَنْ تَطَّلِعَ فِی دَارِیْ، قَالَ: قُلْتُ: أَبْطَأَ عَلَیْنَا الْاِذْنُ فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَتَعَمَّدْ ذَالِکَ، قَالَ: ثُمَّ سَأَلُوْہُ عَنْ أَشْیَائَ فَقَالَ:
سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((بُنِیَ الْاِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ: شَہَادَۃِ أَنْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ وَ إِقَامِ الصَّلَاۃِ وَ إِیْتَائِ الزَّکَاۃِ وَحَجِّ الْبَیْتِ وَ صِیَامِ رَمَضَانَ۔)) قُلْتُ: یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ! مَا تَقُوْلُ فِی الْجِہَادِ؟ قَالَ: مَنْ جَاہَدَ فَإِنَّمَا یُجَاہِدُ لِنَفْسِہِ۔ (مسند أحمد: ۵۶۷۲)
ابوسوید عبدی کہتے ہیں: ہم سیدنا عبداللہ بن عمرؓکی طرف گئے اور ان کے دروازے پر اجازت کے انتظار میں بیٹھ گئے، جب ہم نے دیکھا کہ ہمیں اجازت دینے میں بہت تاخیر ہو گئی ہے تو میں دروازے میں موجود ایک سوراخ کی طرف اٹھا اور وہاں سے اندر کی طرف جھانکنے لگا، وہ سمجھ گئے اور ہمیں اجازت دے دی اور ہم ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے۔ انھوں نے کہا: تم میں سے کون ہے، جو ابھی میرے گھر میں جھانک رہا تھا؟ میںنے کہا: میں تھا، انھوں نے کہا: تو نے کس دلیل کی روشنی میں میرے گھر میں جھانکنے کو حلال سمجھ لیا؟ میں نے کہا: ہمیں اجازت دینے میں تاخیر کر دی گئی تھی، اس لیے میں نے دیکھ لیا، جان بوجھ کر تو میں نے نہیں کیا، پھر ہم لوگ سیدنا ابن عمرؓ سے سوال کرنے لگ گئے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا تھا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اللہ تعالیٰ کے ہی معبودِ برحق ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ میں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! آپ جہاد کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ انھوں نے کہا: جو جہاد کرے گا، وہ اپنے لیے کرے گا۔