عَنْ عَبْدِ اللهِ بن مَسْعُودٍ، أَنَّهُ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَهُويُصَلِّي، فَيَرُدُّ عَلَيْهِ السَّلامَ، ثُمَّ إِنَّهُ سَلَّمَ عَلَيْهِ وَهُويُصَلِّي، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ، فَظَنَّ عَبْدُ اللهِ أَنَّ ذَلِكَ مِنْ مَوْجِدَةٍ مِنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ!، كُنْتُ أُسَلِّمُ عَلَيْكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي فَتَرُدُّ عَلَيَّ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْكَ فَلَمْ تُرَدَّ عَلَيَّ، فَظَنَنْتُ أَنَّ ذَلِكَ مِنْ مَوْجِدَةٍ عَلَيَّ، فَقَالَ: لا، وَلَكِنَّا نُهِينَا عَنِ الْكَلامِ فِي الصَّلاةِ إِلا بِالْقُرْآنِ وَالذِّكْرِ.
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہےہوتے تھے وہ آپ کوسلام کرتے توآپ انہیں جواب دیتے، اس كے بعد عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے آپ كوسلام كیا ۔آپ نماز پڑھ رہے تھے، توآپ نے سلام كا جواب نہیں دیا۔ عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے سمجھا كہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ہیں، جب آپ نے سلام پھیردیا توعبداللہرضی اللہ عنہ نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں آپ كوسلام كرتا تھا آپ نماز پڑھ رہے ہوتےتھے، توبھی آپ سلام كا جواب دیتے تھے، آج میں نے آپ كوسلام كیا توآپ نے مجھے جواب نہیں دیا، میں سمجھا كہ شاید آپ مجھ سے ناراض ہیں؟، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، لیكن ہمیں نماز میں بات كرنے سے منع كر دیا گیا ہے، سوائے قرآن اور ذكر كے
Silsila Sahih, Hadith(771)