۔ سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لے گئے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ کی جانب لوٹنے کے لئے چلے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا، جحفہ کے قریب خرار گھاٹی میں پہنچے تو سہل بن حنیف نے غسل کیا نے غسل کیا، یہ سفید رنگ اور حسین جسم والے تھے، جلد بھی بہت اچھی تھی، بنوعدی بن کعب قبیلہ والے سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے انہیں غسل کرتے ہوئے دیکھ کر کہا: میں نے اس جیسا خوبصورت بدن نہیں دیکھا، ایسا بدن تو کسی پردہ نشیں دوشیزہ کا بھی نہیں ہوتا، سہل تو وہیں بے ہوش ہوکر گر پڑے، انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا گیا: اے اللہ کے رسول! سہل کا کچھ سوچیں، اللہ کی قسم! یہ نہ تو سر اوپر اٹھاتے ہیں نہ ہوش میں آرہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ان کو کسی کے نظر لگانے کی تہمت لگاتے ہو؟ انہوں نے کہا: انہیں سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کو بلایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان پر سخت نالاں ہوئے، اور فرمایا: تم اپنے بھائی کو قتل کرنے سے گریز کیوں نہیں کرتے، جب تم نے انہیں دیکھا تھا اور یہ تمہیں پسند آئے تھے تو تم نے برکت کی دعا کیوں نہ کی تھی؟ پھر آپ نے سیدنا عامر رضی اللہ عنہ کو غسل کرنے کا حکم دیا، انہوں نے اپنا چہرہ دھویا، ہاتھ، کہنیاں، گھٹنے اور پائوں کی انگلیاں اور تہبند کے اندر والا بدن کا حصہ دھو کر ایک پیالہ میں پانی دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ اس پانی کو سہل کے سر اور پشت پر ڈال دے اور پھر پچھلی جانب سے پیالہ انڈیل دے، اس نے ایسا ہی کیا، تو سیدنا سہل رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ ایسے چل رہے تھے کہ گویا کہ انہیں کوئی تکلیف ہی نہ تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(7747)