Blog
Books



۔
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نجران کے وفد میں سے ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اس نے سونے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے چہرہ پھیر لیا اور پرواہ تک نہ کی، وہ آدمی اپنی بیوی کی طرف گیا اور اس سے یہ سلوک بیان کیا، اس نے کہا: کوئی بات ہوئی ہوگی، تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لوٹو، وہ واپس آیا اور اپنی انگوٹھی اور جبہ اتار دیا تھا، اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اجازت د ے دی، اس نے سلام کہا،تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے سلام کا جواب بھی دیا، اس نے کہا! اے اللہ کے رسول! اس سے پہلے میں آپ کے پاس حاضر ہواتھا تو آپ نے مجھ سے اعراض کیا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو جب اس وقت آیا تھا تو تیرے ہاتھ میں آگ کا انگارا تھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو پھر بہت زیادہ انگارے لے کر آیا ہوں، وہ بحرین سے زیورات لے کر آیا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو جو کچھ بھی لے کر آیا ہے، یہ ہمارے کام کا نہیں، بس یہ حرّہ کے پتھروں جتنا مفید ہے، یہ دنیا کی زندگانی کا سامان ہے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اپنے صحابہ میں میرا عذر بیان کر دیں، کہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی وجہ سے مجھ سے غصے ہو گئے ہیں، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور اس آدمی کی معذوری بیان کی کہ اس کے ساتھ جو کچھ کیا گیا ہے، وہ اس کی سونے کی انگوٹھی کی بنا پر تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(7965)
Background
Arabic

Urdu

English