Blog
Books



۔
۔ سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آزاد کردہ غلام ہیں، بیان کرتے ہیں: ہبیرہ کی بیٹی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس د اخل ہوئی، اس کے ہاتھ میں سونے کی بڑی انگوٹھیاں تھیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھڑی سے اس کے ہاتھ کو مارا اور فرمایا: کیا تم یہ پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ہاتھ میں آگ کی انگوٹھیاں ڈال دے۔ تو وہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: وہ میرے پاس آئی اور جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے ساتھ کیا تھا، اس کی شکایت کی، میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اس کے گھر گیا، (راوی ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دروازے کے پیچھے کھڑے ہوگئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی اجازت طلب کرتے تھے تو دروازے کے پیچھے کھڑے ہوتے تھے، بنت ہبیرہ سے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ زنجیری دیکھ لو، یہ سیدنا ابو حسن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے دی ہے، یہ انہوں نے سونے کی زنجیری اپنے ہاتھ میں ڈال رکھی تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم داخل ہوئے اور کہا: اے فاطمہ! انصاف سے کام لو، لوگ کہیںگے فاطمہ بنت محمد نے آگ کی زنجیری ہاتھ میں پہن رکھی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سخت برا بھلا کہا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھے تک نہیں اور باہر تشریف لے گئے، سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وہ زنجیری فروخت کرنے کا حکم دیا اور اس کی قیمت سے غلام خریدا اور اسے آزاد کر دیا۔ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بات کی اطلاع ہوئی توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ اکبر کہا اور فرمایا: ساری تعریف اس اللہ کے لئے جس نے فاطمہ کو آگ سے نجات دلائی۔
Musnad Ahmad, Hadith(7993)
Background
Arabic

Urdu

English