۔ سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیعت کے لئے مسلم خواتین کو جمع کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اپنا دست مبارک نمایاں کریں تاکہ ہم بیعت کریں۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کیا کرتا، ان سے بیعت بغیر مصافحہ کے کرتا ہوں۔ ان عورتوں میں ان کی ایک خالہ تھی، اس نے سونے کے دو کنگن اور دو انگوٹھیاں پہن رکھی تھیں۔ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: او فلاں عورت! کیا تم یہ پسند کرو گی کہ روز قیامت اللہ تعالیٰ تمہیں دوزخ کے انگاروں کے کنگن اور انگوٹھیاں بطور زیور دے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! اس سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں۔ سیدہ اسماء کہتی ہیں: میں نے کہا: اے خالہ! جو پہنا ہے، اسے پھینک دو، پس انہوں نے پھینک دیا، بعد میں سیدہ اسمائ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے میرے پیارے بیٹے! اس خاتون نے وہ زیور پھینک دیا تھا، اب مجھے معلوم نہ ہو سکا کہ اس جگہ سے کس نے اٹھایا تھا اور ہم میں سے کسی نے اس کی طرف پلٹ کر بھی نہیں دیکھا تھا۔ پھر میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اگر کوئی ہم سے کوئی زیبائش نہ اپنائے تو خاوند کے ہاں کم قدر ہو جاتی ہے، وہ کس چیز سے آراستہ ہو، اے اللہ کے نبی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم پر اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ چاندی کی بالیاں بنوا لو اور چاندی کے موتیوں سے زیبائش اختیار کر لو اور اس میں زعفران کا رنگ دے دو، یہ سونے کی مانند ہی چمکے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(7995)