۔ نجی حضرمی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں لوگوں میں سے جو شرف مجھے حاصل تھا، وہ کسی اور کو نہیں تھا، میں ہر سحری کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں حاضری دیتا تھا، جب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کہتا حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھنکارتے تھے، میں ایک رات کو آیا اور سلام کہتے ہوئے کہا: اے اللہ کے نبی! آپ پر سلام ہو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابو حسن! ذرا ٹھہر جائو، میں جب تک باہر نہیں آتا، اندر نہ آنا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے تو میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا آپ کو کسی نے غضب ناک کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: کیا بات ہے کہ اس سے پہلے آپ مجھ سے بات نہیں کرتے تھے، بلکہ صرف اشارہ دیتے تھے،آج رات آپ نے بات کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دراصل بات یہ ہے کہ میں نے حجرہ میں حرکت سی سنی، پس میں نے کہا: کون ہے؟ اس نے کہا: میں جبریل ہوں، میں نے کہا: داخل ہو جائو، انھوں نے کہا:جی نہیں، میں نہیں آئوں گا، آپ خود باہر آجائیں، جب میں باہر آیا تو انھوں نے کہا: آپ کے کمرہ میں ایک ایسی چیز ہے، جب تک وہ اس میں ہے، میں نہیں داخل ہو سکتا، میں نے کہا: اے جبریل! مجھے نہیں معلوم کہ وہ کیا چیز ہے، انھوں نے کہا: جاؤ اور دیکھو، پس میں نے دروازہ کھولا تو دیکھا کہ گھر میں ایک کتیا کا بچہ تھا، جس کے ساتھ حسن کھیلتے تھے، میں نے کہا کہ گھر میں صرف کتیا کا ایک بچہ ہے، انھوں نے کہا: تین چیزیں ایسی ہیں کہ جب تک وہ ہوں گی، اس جگہ پر فرشتہ داخل نہ ہوگا،کتا، جنبی آدمی اور ذی روح کی تصویر۔
Musnad Ahmad, Hadith(8063)