Blog
Books



۔
۔ ہلال بن یساف، خالد بن عرفطہ کی آل کے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا سالم بن عبید کے ساتھ ایک سفر میں تھا، ایک آدمی نے چھینکا اور اس نے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہا، سالم بن عبید نے اسے یوں جواب دیا: تجھ پر اور تیری ماں پر سلام ہو، پھر وہ چلے اور اس چھینکنے والے سے کہا: شاید تو ناراض ہوگیا ہو؟ اس نے کہا:میرا یہ ارادہ تو نہیں تھا کہ تم یہاں میری ماں کا ذکر کرو (یہ تم نے نامناسب کام کیا ہے)، انھوں نے کہا: لیکن یہ کہے بغیر تو کوئی چارۂ کار نہ تھا، کیونکہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، ایک آدمی نے چھینکا اور اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو جواب دیتے ہوئے فرمایا: تجھ پر اور تیری ماں پر سلام ہو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو وہ کہے: اَلْحَمْدُ لِلَّہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ یا الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ، سننے والا اس کو یوں جواب دے: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ، اور وہ چھینکنے والا پھر کہے: یَغْفِرُ اللّٰہُ لِی وَلَکُمْ (اللہ تعالی میری اور تمہاری بخشش فرمائے)۔
Musnad Ahmad, Hadith(8244)
Background
Arabic

Urdu

English