۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک یہودی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور (السلام علیکم کی بجائے) کہا:اے محمد! اَلسَّامُ عَلَیْکُمْ (یعنی آپ پر موت اور ہلاکت ہو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں جواب دیا: وَعَلَیْکَ (اور تجھ پر بھی ہو)۔ حضرت عائشہ کہتی ہیں: میں نے بات تو کرنا چاہی لیکن مجھے معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ناپسند کریں گے، اس لیے میں خاموش رہی۔ دوسرا یہودی آیا اور کہا: اَلسَّامُ عَلَیْکُم (آپ پر موت اور ہلاکت پڑے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وَعَلَیْکَ (اور تجھ پر بھی ہو)۔ اب کی بار بھی میں نے کچھ کہنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ناپسندکرنے کی وجہ سے (خاموش رہی)۔ پھر تیسرا یہودی آیا اور کہا: اَلسَّامُ عَلَیْکُم۔ مجھ سے صبر نہ ہو سکا اور میں یوں بول اٹھی: بندرو اور خنزیرو! تم پر ہلاکت ہو، اللہ کا غضب ہو اور اس کی لعنت ہو۔ اللہ تعالی نے جس انداز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام نہیں کہا، کیا تم وہ انداز اختیار کرنا چاہتے ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی بدزبانی اور فحش گوئی کو پسند نہیں کرتا، ان (یہودیوں) نے اَلسَّامُ عَلَیْکَ کہا اور ہم نے بھی (بد گوئی سے بچتے ہوئے صرف وَعَلَیْکَ کہہ کر) جواب دے دیا۔ دراصل یہودی حاسد قوم ہے اور (ہماری کسی) خصلت پر اتنا حسد نہیں کرتے جتنا کہ سلام اور آمین پر کرتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(8284)