وَعَن سهل بن سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْعَبْدَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجنَّة وَإنَّهُ من أهل النَّار وَإِنَّمَا الْعمَّال بالخواتيم»
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ جو کہ صادق و مصدوق ہیں ، فرمایا :’’ تم میں سے ہر ایک کی تخلیق اس کی ماں کے پیٹ میں اس طرح مکمل کی جاتی ہے کہ وہ چالیس روز تک نطفہ رہتا ہے ، پھر اتنی مدت جما ہوا خون رہتا ہے ۔ پھر اتنی ہی مدت گوشت کا لوتھڑا رہتا ہے ، پھر اللہ چار باتیں لکھنے کے لیے اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجتا ہے ، پس وہ اس کا عمل ، اس کی عمر ، اس کا رزق اور اس کا بد نصیب یا سعادت مند ہونا لکھتا ہے ۔ پھر اس میں روح پھونک دی جاتی ہے ۔ پس اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، بے شک تم میں سے کوئی شخص اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جنت کے مابین صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو وہ نوشتہ تقدیر اس پر غالب آ جاتا ہے تو وہ جہنمیوں کا سا کوئی عمل کر بیٹھتا ہے تو وہ اس میں داخل ہو جاتا ہے ، اور (اسی طرح) تم میں سے کوئی جہنمیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو وہ نوشتہ تقدیر اس پر غالب آ جاتا ہے اور وہ اہل جنت کا سا عمل کر لیتا ہے تو وہ اس میں داخل ہو جاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۵۹۴) و مسلم و ابوداؤد (۴۷۰۸) ۔