۔ (۸۳۵۵)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ نَقْرَاُ فِیْنَا الْعَرَبِیُّ وَالْعَجَمِیُّ وَالْاَسْوَدُ وَالْاَبْیَضُ اِذْ خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((اَنْتُمْ فِیْ خَیْرٍ، تَقْرَئُ وْنَ کِتَابَ اللّٰہِ وَفِیْکُمْ رَسُوْلُ اللّٰہ، وَسَیَاْتِیْ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ یَثْقَفُوْنَہٗ کَمَا یَثْقَفُوْنَ الْقَدَحَ، یَتَعَجَّلُوْنَ اُجُوْرَھُمْ وَلَا یَتَاَجَّلُوْنَہَا۔)) (مسند احمد: ۱۲۵۱۲)
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، جبکہ مسجد میں کچھ لوگ قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن کریم پڑھو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غور سے سنا اور پھر فرمایا: تلاوت کرو، تلاوت کرو، ہر ایک اچھا ہے، لیکن اس کے ذریعے اللہ تعالی کو تلاش کرو، ایسے لوگوں کے آنے سے پہلے پہلے کہ وہ اس کی تلاوت اس طرح ٹھیک ٹھیک کریں گے، جس طرح تیر سیدھا کیا جاتا ہے، لیکن دنیا میں اس کا اجر طلب کریں گے اور آخرت تک اس کے ثواب کو مؤخر نہیں کریں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8355)